کرم اللہ کا ہم پر عنایت مصطفیٰ کی ہے

کرم اللہ کا ہم پر عنایت مصطفیٰ کی ہے

ہمارے قلب میں عظمت شہِ ارض و سما کی ہے


کسی کو کیا خبر اُن کے مقاماتِ عُلیٰ کی ہے

اُنہیں تو جانتی اک ذات بس میرے خدا کی ہے


اگرچہ لاکھ توبہ کرکے ہم نے پھر خطا کی ہے

کرم ہر آن آقا نے کیا لطف و عطا کی ہے


وہی ہیں دافعِ رنج و بلا مشکل کُشا اپنے

بھلا اوقات کیا پھر آفت و رنج و بلا کی ہے


سبھی اُونچوں سے وہ اُونچے سبھی اچھوں سے وہ اچھے

خدا کے بعد ہے جو ذات محبوبِ خدا کی ہے


بنایا مالک و مختار ہے محبوب کو اپنے

خدا نے جس قدر چاہی وہ آقا پر عطا کی ہے


عیاں سب حق تعالیٰ نے کِیا ہے غیب آقا پر

خبر ان کو سبھی کے قلب کے ہر مدعا کی ہے


ہیں ذاتِ مصطفیٰ بے شک سبھی کی ملجا و ماویٰ

ٙہرن نے اونٹ نے چڑیوں نے آکر التجا کی ہے


وِلائے پنجتن دل میں خدا کے فضل سے عظمت

ابوبکر و عمر عثمان کی شیرِ خدا کی ہے


اُنہیں کے در کی چوکھٹ پر نکل جائے یہ دم اپنا

تمنا ہے یہی دل میں یہی ہم نے دعا کی ہے


مدینے جاؤں پھر آؤں وہیں جاکر میں مر جاؤں

نہایت شوق سے یہ التجا ہر اک گدا کی ہے


اُنہیں کی یاد کو مرزا وظیفہ تم کرو اپنا

ہماری مغفرت ہو رات دن جس نے دعا کی ہے


اے مرزا تجھ سے کب ممکن بھلا مدحت پیمبر کی

خدا نے اپنے پیارے کی بیاں جب خود ثنا کی ہے

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

مصطفیٰ خیرالوریٰ ہیں آپ ہی شاہِ زمن

نظر تم سا نہیں آتا نظر ڈالے جہاں کوئی

ہوئیں آرائشیں جو اِس قدر سارے زمانے کی

دل سے جو غلامِ شہِ ذیشاں نہیں ہوگا

مجھے دنیا کے رنج و غم نے مارا یا رسول اللہ

ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

جو غلامِ شہِ ابرار ہُوا خوب ہُوا

طلعتِ رُخ سے لحد میں چاندنا فرمائیے

فضلِ ربُ العُلیٰ حضور آئے

میرے نبی کی پیاری باتیں