میرے نبی کی پیاری باتیں

میرے نبی کی پیاری باتیں

سچی سُتھری میٹھی باتیں


رونے والے ہنس دیتے ہیں

سُن کر راحت والی باتیں


دشمن کا دل موہ لیتی ہیں

اُن کی پیاری پیاری باتیں


اُن کی زباں ہے کُن کی کُنجی

اُن کی باتیں رب کی باتیں


فرشِ زمیں کیا عرش سے آگے

قصرِ دنیٰ تک اُن کی باتیں


یادِ خدا اور فکرِ عقبیٰ

حکمت سے کب خالی باتیں


ہوگا حدیثوں کا وہ ماہِر

سمجھے گا جو عالی باتیں


اُتنا ہی وہ عالم و فاضل

اُن کی سیکھِیں جتنی باتیں


عشقِ نبی اصحاب سے پوچھو

ہم کرتے ہیں خالی باتیں


اُن کے رُخ کی بات سُناو

سورج کی ہیں پھیکی باتیں


سب نبیوں میں رُتبہ اونچا

یوں ہی سب سے اُونچی باتیں


مرزا اُن کے تم گُن گاؤ

بن جائیں گی بگڑی باتیں

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

کرم اللہ کا ہم پر عنایت مصطفیٰ کی ہے

ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

جو غلامِ شہِ ابرار ہُوا خوب ہُوا

طلعتِ رُخ سے لحد میں چاندنا فرمائیے

فضلِ ربُ العُلیٰ حضور آئے

میں اُن کا ہُوں گدا الحمد للہ

سرورِ ذیشان شاہِ انبیاء یعنی کہ آپ

صد شُکر ملی مجھ کو گدائی ترے در کی

ذِکرِ رسولِ پاک سے ہے در کُھلا نجات کا

یا رب مجھے بُلانا دربارِ مصطفیٰ میں