میں اُن کا ہُوں گدا الحمد للہ

میں اُن کا ہُوں گدا الحمد للہ

جو محبوبِ خدا الحمد للہ


مجھے اسلام کی دولت عطا کی

کرم ہے یہ بڑا الحمد للہ


محبت چار یاروں کی ہے دل میں

میں ان پر ہُوں فدا الحمد للہ


میں خادم اُن کے اہلِ بیت کا ہُوں

ہے آقا کی عطا الحمد للہ


خدا کا فضل ہے مجھ کو بنایا

غلامِ مصطفیٰ الحمد للہ


جو مرضی ہے شہِ ارض و سما کی

خدا کی ہے رضا الحمد للہ


درِ خیرالوریٰ سے ہم نے جب بھی

جو مانگا مل گیا الحمد للہ


کرم سے نعت مرزا لکھ رہا ہے

مناقِب اور ثنا الحمد للہ

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

جو غلامِ شہِ ابرار ہُوا خوب ہُوا

طلعتِ رُخ سے لحد میں چاندنا فرمائیے

فضلِ ربُ العُلیٰ حضور آئے

میرے نبی کی پیاری باتیں

سرورِ ذیشان شاہِ انبیاء یعنی کہ آپ

صد شُکر ملی مجھ کو گدائی ترے در کی

ذِکرِ رسولِ پاک سے ہے در کُھلا نجات کا

یا رب مجھے بُلانا دربارِ مصطفیٰ میں

شوقِ طیبہ میں بے قرار ہے دل