مجھے دنیا کے رنج و غم نے مارا یا رسول اللہ

مجھے دنیا کے رنج و غم نے مارا یا رسول اللہ

خدارا اپنی رحمت کا اشارہ یا رسول اللہ


تمہاری دید ہو جائے تو میری عید ہو جائے

رُخِ انور دکھا دو پیارا پیارا یا رسول اللہ


مری کشتی بھنور میں گِھر چُکی ہے ناخدا آؤ

کرم سے مجھ کو مل جائے کِنارا یا رسول اللہ


کُھلے گا ہی نہیں بابِ شفاعت حشر میں ہرگِز

نہ ہوگا آپ کا جب تک اشارہ یا رسول اللہ


گدا ہو کر تمہارا نارِ دوزخ میں چلا جاؤں

نہ ہوگا یہ تمہیں ہرگز گوارا یا رسول اللہ


عدو کا کام ہے جلنا جلیں وہ ہم کو کیا لینا

لگاتے ہی رہیں گے ہم یہ نعرہ یا رسول اللہ


مجھے حسنین کے صدقے میں اِک ٹکڑا عطا کر دو

سگِ دربار ہے مرزا تمہارا یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

مِدحتِ نورِ مجسم کیا کریں

مصطفیٰ خیرالوریٰ ہیں آپ ہی شاہِ زمن

نظر تم سا نہیں آتا نظر ڈالے جہاں کوئی

ہوئیں آرائشیں جو اِس قدر سارے زمانے کی

دل سے جو غلامِ شہِ ذیشاں نہیں ہوگا

کرم اللہ کا ہم پر عنایت مصطفیٰ کی ہے

ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

جو غلامِ شہِ ابرار ہُوا خوب ہُوا

طلعتِ رُخ سے لحد میں چاندنا فرمائیے

فضلِ ربُ العُلیٰ حضور آئے