ہوئیں آرائشیں جو اِس قدر سارے زمانے کی

ہوئیں آرائشیں جو اِس قدر سارے زمانے کی

شہا تمہید تھی یہ آپ کے تشریف لانے کی


تُمہیں اس عالمِ گیتی میں جو مبعوث فرمایا

بڑا احسان ہے رب کا عنایت یہ خدا نے کی


خدا کی نعمتوں کو مصطفیٰ تقسیم کرتے ہیں

اُنہیں کے دستِ اقدس میں ہے کُنجی ہر خزانے کی


تمہاری اک نظر بے جان کو ذی روح کر ڈالے

نہیں حاجت تمہیں قُم کہہ کے اپنے لب ہلانے کی


خوشی ہر سال ہی جشنِ ولادت کی فُزوں تر ہے

عدو نے بارہا کوشش اسے کی ہے مٹانے کی


عَلَم رُوح الامیں نے نصب جو ہیں تین فرمائے

نکالی رِیت یُوں عشاق نے پرچم لگانے کی


کرو تم نعمتوں کا خوب چرچا حق نے فرمایا

منانا جشنِ میلاد النبی ہے با خدا نیکی


سدا دیتے رہیں گے عظمتِ سرکار پر پہرا

قسم کھائی ہے اُن کے نام پر جانیں لٹانے کی


گلی کوچے محلوں اور مکانوں کو سجایا ہے

سعی عشاق نے کی گورِ تیرہ جگمگانے کی


محمد باعثِ تخلیقِ ہر عالم ہُوئے مرزا

خود اپنی ذات اُن کے واسطے ظاہر خدا نے کی

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

حق سے بندوں کو ملایا آپ نے

میرے سرور میرے دلبر

مِدحتِ نورِ مجسم کیا کریں

مصطفیٰ خیرالوریٰ ہیں آپ ہی شاہِ زمن

نظر تم سا نہیں آتا نظر ڈالے جہاں کوئی

دل سے جو غلامِ شہِ ذیشاں نہیں ہوگا

مجھے دنیا کے رنج و غم نے مارا یا رسول اللہ

کرم اللہ کا ہم پر عنایت مصطفیٰ کی ہے

ہوگئی سرکار کی جلوہ گری

جو غلامِ شہِ ابرار ہُوا خوب ہُوا