قسمت کے گہر لے کے میں اس در سے چلا ہوں

قسمت کے گہر لے کے میں اس در سے چلا ہوں

’’آقاؐ کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں‘‘


سرکارؐ کی مدحت ہے بنا میرا حوالہ

آقاؐ کی طرف لے کے ہنر سارے چلا ہوں


خاکِ درِ عالی پہ جبیں عجز سے رکھ کے

میں داغ معاصی کے سبھی دھونے چلا ہوں


طیبہ کی فضائیں زرِ خالص ہیں بناتیں

مٹی ہوں مگر لعل و گہر ہونے چلا ہوں


بخشش کا سمندر ہیں ،شفاعت کے امیں ہیں

سرکارِ دو عالم سے جزا پانے چلا ہوں

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

میں نوری عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں

کونین کی سطوت کی نظر لے کے چلا ہوں

صد شکر کہ میں گہری نظر لے کے چلا ہوں

تقدیر کے سب لعل و گہر لے کے چلا ہوں

ہمراہ میں اک نور کے دھارے کے چلا ہوں

طیبہ کی خنک بار ہوا دل میں بسا لوں

ساری دنیا میں بہار آئی ترےؐ آنے سے

صحنِ مکہ میں بہار آئی ترےؐ آنے سے

آئو سب کہہ دیں بہار آئی ترےؐ آنے سے

چھوڑ کے گرد و غبار آئی ترےؐ آنے سے