رفعت مرے آقاؐ نے وہ پائی شبِ معراج
تھی زیرِ قدم ساری خدائی شب ِ معراج
جب لے گیا حق مکّہ سے تا مسجدِ اقصیٰ
محبوبؐ کو ہر شان دکھائی شبِ معراج
ہر فاصلہ اور وقت کیا آپ نے تسخیر
تھی دیدنی بندے کی بڑائی شبِ معراج
طے کر کے سب افلاک گئے عرش پہ جب آپ
سب عرشیوں نے خوب منائی شبِ معراج
سرکارؐ ہوئے لوح وقلم کے بھی مشاہد
ہر شے انھیں خالق نے دکھائی شبِ معراج
قوسین سے آگے تھی کہیں آپ کی منزل
کس جا نہ ہوئی ان کی رسائی شبِ معراج
آقاؐ کا یہ احسان نہیں بھولنے والا
اُمّت نہ کسی وقت بُھلائی شبِ معراج
جب گفت وشنید آپ کی حق سے ہوئی تائب
کیا کیا نہ ہوئی عقدہ کشائی شبِ معراج
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب