تیرہ فصیلِ وقت میں باب کھلا جمال کا
نور و ظہورِ مصطؐفےٰ حُسن ہے ماہ و سال کا
آئنہء مقال میں عکس کلامِ ذات کے
خُلقِ عظیم آپ کا معجزہ ہے خصال کا
سیرت و صورتِ نبیؐ تابشِ راہِ زندگی
زور ہیں وہ کلام کا، نور ہیں و خیال کا
اس پہ ہی چل کے آدمی کرب سے پائے گا نجات
آپ نے جو بتا دیا راستہ اعتدال کا
گردشِ دہر لاسکے کیسے مثال آپ کی
ثانی کوئی جہان میں جب نہ ملے بلال کا
دامنِ دل بھرا ہوا کیف کے موتیوں سے تھا
آپ کے در پہ جس گھڑی ہوش نہ تھا سوال کا
دور یوں میں حضوریاں کیسی ہیں لذت آفریں
نغمہء نعتِ مصطفؐےٰ زمزمہ ہے وصال کا
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب