سر کو جھکائے ہے فلک ان کے سلام کے لیے

سر کو جھکائے ہے فلک ان کے سلام کے لیے

رفعتِ عرش بچھ گئی جن کے خرام کے لیے


کیسی عجیب شب تھی وہ اقصیٰ میں تھی عجب بہار

سارے نبی تھے منتظر اپنے امام کے لیے


کنجِ حرا سے آپ پر کون سا درکھلا نہیں

حق نے بلایا عر ش پر خاص کلام کے لیے


آپ کے واسطے چلی نبضِ حیات و کائنات

جاری ہوا نظامِ وقت خیر ِ انامؐ کے لیے


آپ کی ذاتِ پاک ہے غایت ِخَلقِ کائنات

خم نہ ہو کیوں سرِ نیاز آپؐ کے نام کے لیے


کھولتی ہے درِ حضور تائبِ عجز کار پر

کافی نبیؐ کی نعت ہے کیفِ دوام کے لیے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

وہ نورِ جاں افق آرا ہوا ہے

دیر جتنی اشکِ خوں سے آنکھ تر ہونے میں ہے

مہکا ہوا ہے جس سے جہاں کا چمن تمام

مصطفؐےٰ کی شکل میں حق کا جمال آیا نظر

میں یہ سمجھوں گا کہ آنکھوں کی نمی کام آگئی

سانس میں ہے رواں میرا زندہ نبی ؐ

اہلِ ایماں کے لیے جانوں سے اولیٰ آپؐ ہیں

تازہ امنگ جاگی دِل عندلیب میں

اٹھنے کی تاب ہی نہ ہو جانِ ضیعف میں

جسے خالقِ عالمیں نے پکارا سرا جاً منیرا