مہکا ہوا ہے جس سے جہاں کا چمن تمام
اس پر نثار میری متاعِ سخن تمام
تخلیق کا ہے سارا عمل جس کے واسطے
وقف اس کے واسطےنہ ہو کیوں فکرو فن تمام
وہ سیّدالبشرؐ کےشمائل کی دین ہے
انساں کی زندگی میں ہے جو بانکپن تمام
جب یاد مشکلاتِ پیمبرؐ کو کر لیا
حق نے مٹا دیئے مرے رنج و محن تمام
وہ سیّداِنام کا روشن زمانہ ہے
پائیں گے جس سے نور ، ابد تک زمن تمام
قائم کیا معاشرہ احسان و عدل پر
ماحول سے مٹا کے رسومِ کہن تمام
تائبؔ ہیں رہ نما مرے ہر آن چار یار
پیارے ہیں جان و دل سے مجھے پنجتن تمام
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب