مصطفؐےٰ کی شکل میں حق کا جمال آیا نظر

مصطفؐےٰ کی شکل میں حق کا جمال آیا نظر

سیرتِ اطہر میں ہر اوجِ کمال آیا نظر


کائنات اُس کے لیے تسخیر فرمائی گئی

اُس کے قدموں میں نظامِ ماہ و سال آیا نظر


وہ جس کے باطنی انوار بے حد و شمار

زیست کے ہر دائرے میں بے مثال آیا نظر


شانِ استقلال ہر غزوے میں پائی دیدنی

روئے انور مشکلوں میں بھی بحال آیا نظر


خاندانی نفرتوں کے بُت ہوئے سب پائمال

خانہ کعبہ کی چھت پر جب بلال آیا نظر


اہلِ طائف کو دعا دیتا تھا ہو کر زخم زخم

وادی نخلہ میں جب رحمت خصال آیا نظر


چلتا تھا اس کے اشارے پر کھلونا چاند کا

مہد میں جب آمنہ بی بی کا لال آیا نظر


زخم ہوں ظاہر کے وہ تائب کہ باطن کے ہوں گھاؤ

اسوہ احسن میں سب کا اند مال آیا نظر

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

کوئی ہوا ہے اور نہ ہوگا

معصومیت کا ہالا بچپن مرے نبیؐ کا

وہ نورِ جاں افق آرا ہوا ہے

دیر جتنی اشکِ خوں سے آنکھ تر ہونے میں ہے

مہکا ہوا ہے جس سے جہاں کا چمن تمام

میں یہ سمجھوں گا کہ آنکھوں کی نمی کام آگئی

سر کو جھکائے ہے فلک ان کے سلام کے لیے

سانس میں ہے رواں میرا زندہ نبی ؐ

اہلِ ایماں کے لیے جانوں سے اولیٰ آپؐ ہیں

تازہ امنگ جاگی دِل عندلیب میں