سارے پیمبر وں کی امامت کے واسطے

سارے پیمبر وں کی امامت کے واسطے

آئے حضورؐ ختمِ نبّوت کے واسطے


سچائی کے چراغ جلا کر زمین پر

نکلے وہ لامکاں کی سیاحت کے واسطے


سدرہ پہ آکے بیٹھ گئے تھے ملائکہ

سرکارِ دو جہاں کی زیارت کے واسطے


پہنچے جو عرش پر تو خدا منتظر ملا

اظہارِ قرب و شوق و محبت کےواسطے


آپس میں جب کمان کے دونوں سرے ملے

منظر بچا نہ کوئی بھی حیرت کے واسطے


پھر تحفہء نماز دیا کتنا قیمتی

اللہ نے حضورؐ کی امّت کے واسطے


اللہ کے قریب کھڑے ہوں گے مصطفےٰ

میدانِ حشر میں بھی شفاعت کے واسطے


معراج کا مظفر اسے دے دیا لقب

رحمت کا التفات تھا رحمت کے واسطے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

آپؐ کے بعد اور کیا چاہیں

تخلیق ہوا ہی نہیں پیکر کوئی تم سا

روشنیِ انسان تھی

نور ہی نور ہے، دیکھو تو انسان لگے

سایہ کیسا ہے نور کے پیچھے

کسے خبر، تری رحمت کی حد کہاں تک ہے

مہرباں ہیں کتنے آقاؐ، آپ بھی

روح نے اللہ سے عشقِ پیمبر لے دیا

امیدیں جاگتی ہیں دل ہیں زندہ

آئے تھے ساری صبحوں کے سالار