روشنیِ انسان تھی

روشنیِ انسان تھی تخلیقِ انسان سے پہلے بھی

رہتے تھے مکہء ازل میں وہ فاران سے پہلے بھی


ایک خدا کی باتیں کرنے کتنے ہی پیغمبر آئے

اُترے کئی صحیفے، صحیفہء قرآن سے پہلے بھی


نعت کے شاعر بھی ہم ٹھہرے یہ احساں سرکار کا ہے

دل سینے میں مگر یہی تھا اس پہچان سے پہلے بھی


بندہ اپنے رب کی کس کس نعمت کوجھٹلائے گا

مقروض رحمٰن تھا آیاتِ رحمان سے پہلے بھی


جان مظفر نے دے ڈالی عشق نبیؐ کے قدموں میں

کتنے ہی قصے رقم ہوئے ہیں اس عنوان سے پہلے بھی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

رحمت دو جہاں پر سلام

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

آپؐ کے بعد اور کیا چاہیں

تخلیق ہوا ہی نہیں پیکر کوئی تم سا

نور ہی نور ہے، دیکھو تو انسان لگے

سایہ کیسا ہے نور کے پیچھے

سارے پیمبر وں کی امامت کے واسطے

کسے خبر، تری رحمت کی حد کہاں تک ہے

مہرباں ہیں کتنے آقاؐ، آپ بھی