پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

اس رحمت عالم کے سوا کوئی نہ ہوگا


فردوس بریں تک جو مری قبر نہ کھودی

اے گورکنو مجھ سے برا کوئی نہ ہوگا


اللہ کو بھی اُن کے توسّل سے پکاروں

اُن جیسا مددگار دعا کوئی نہ ہوگا


جاؤں گا سرحشر درودوں میں لپٹ کر

اُس دھوپ میں ہمدرد مرا کوئی نہ ہوگا


دل پیش کروں گا میں شہ ِ کون و مکاں کو

جنت میں اگر غارِ حرا کوئی نہ ہوگا


یہ رہگزرِ عشقِ محمدؐ ہے مظفر

اس راہ پہ چلنے سے تھکا کوئی نہ ہوگا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

صبحِ ازل کا ہے وہ تارہ

سیراب تجلّی میں مرے ترسے

گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

رحمت دو جہاں پر سلام

آپؐ کے بعد اور کیا چاہیں

تخلیق ہوا ہی نہیں پیکر کوئی تم سا

روشنیِ انسان تھی

نور ہی نور ہے، دیکھو تو انسان لگے

سایہ کیسا ہے نور کے پیچھے