رحمت دو جہاں پر سلام

رحمت دو جہاں پر سلام

شہد رکھّے زباں پر سلام


اشک انکی طرف چل پڑے

اس حسیں کہکشاں پر سلام


اپنی آنکھوں سے لکھ آیا ہوں

آپؐ کے آستاں پر سلام


بھیجتی ہے سماعت مری

اُس سراپا اذاں پر سلام


دشمن جاں کو بھی امن دے

پیشوائے اماں پر سلام


جگمگائیں نشانِ قدم

جادہء جاوداں پر سلام

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

ہر اک زمیں کا آسماں، حضورؐ ہیں

صبحِ ازل کا ہے وہ تارہ

سیراب تجلّی میں مرے ترسے

گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

آپؐ کے بعد اور کیا چاہیں

تخلیق ہوا ہی نہیں پیکر کوئی تم سا

روشنیِ انسان تھی

نور ہی نور ہے، دیکھو تو انسان لگے