نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

پار لگ جائے گا ذات میں ڈوب جا


فتح کرنی ہیں گر دل کی گہرائیاں

بھیگی آنکھوں کی برسات میں ڈوب جا


ایک اک حرفِ قرآں میں رہتے ہیں وہ

ایک اک جوئے آیات میں ڈوب جا


دیدہء صبح سے پھوٹنا ہے اگر

آپ کے ہجر کی رات میں ڈوب جا


لا سے کرنا ہے الّا تلک کا سفر

نفی کہتی ہے اثبات میں ڈوب جا


اُن کا ہر کام ہر بات انمول ہے

اُن کے ہر کام ہر بات میں ڈوب جا


لینے آئیں گے کتنے ہی ساحل تجھے

بیکرانیِ جذبات میں ڈوب جا


دل میں اپنے ڈبو دے مناجات کو

پھر مظفر مناجات میں ڈوب جا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

دل چہرہء رسولِ خدا دیکھتا رہا

ہر اک زمیں کا آسماں، حضورؐ ہیں

صبحِ ازل کا ہے وہ تارہ

سیراب تجلّی میں مرے ترسے

گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن

رحمت دو جہاں پر سلام

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

آپؐ کے بعد اور کیا چاہیں

تخلیق ہوا ہی نہیں پیکر کوئی تم سا

روشنیِ انسان تھی