دل چہرہء رسولِ خدا دیکھتا رہا

دل چہرہء رسولِ خدا دیکھتا رہا

سورج طلوع ہوتا ہوا دیکھتا رہا


محتاج آئنے کی نہیں تھی مری نظر

احساس جو دکھاتا رہا، دیکھتا رہا


حّد نظر پہ پڑتے رہے آپؐ کے قدم

پچھلی صفوں میں وقت کھڑا دیکھتا رہا


رحمت مجھے معاف بھی کر کے چلی گئی

میں شرمسار داغِ قبا دیکھتا رہا


ملتی رہی خبر مجھے بوئے رسولؐ کی

حالانکہ بند مُشت ہوا دیکھتا رہا


پہنچا تھا بارگاہ میں خیرات مانگنے

اور صرف مصطفےٰؐ کو گدا دیکھتا رہا


سینے کی بات لب پہ مظفر نہ آسکی

بینائی پوچھتی رہی کیا دیکھتا رہا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

نہ پگڑی زیب دیتی ہے

جب مرے نبیؐ نے عرش پر خدا سے

مری حیات محمدؐ کے نام لکھ دینا

سر مرا آپؐ کی دہلیز سے جب لگتا ہے

روشنی سے ہوں الگ سائے یہ منظور نہیں

ہر اک زمیں کا آسماں، حضورؐ ہیں

صبحِ ازل کا ہے وہ تارہ

سیراب تجلّی میں مرے ترسے

گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا