گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن

گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن

بن سکے تو عاشقِ رسولؐ بن


جس نے قاتلوں پہ اپنی چھاؤں کی

رنگ بانٹتی ہے دُھول پاؤں کی


اوڑھنی ہے گردھنک تو دھول بن

شب کو چادر اپنے سر پہ ڈال لے


تیرگی میں زندگی اجال لے

آپؐ کا وظیفہ و اصول بن


قربتِ رسولؐ و رب میں چُور رہ

ناقبول بندگی سے دور رہ


صرف ایک سجدہء قبول بن

چاہتا ہے گر حبیب کی رضا


چاہ کا ہے یہ ظفر اقتضا

پائے خواہشات کا ببول بن

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

روشنی سے ہوں الگ سائے یہ منظور نہیں

دل چہرہء رسولِ خدا دیکھتا رہا

ہر اک زمیں کا آسماں، حضورؐ ہیں

صبحِ ازل کا ہے وہ تارہ

سیراب تجلّی میں مرے ترسے

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

رحمت دو جہاں پر سلام

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

آپؐ کے بعد اور کیا چاہیں

تخلیق ہوا ہی نہیں پیکر کوئی تم سا