صبحِ ازل کا ہے وہ تارہ

صبحِ ازل کا ہے وہ تارہ

بولا رب، جب اُسے پکارا


چاند اور سورج ہاتھ پر اس کے

حیراں وقت ثبات پر اس کے


بنیادِ اسلام کھڑی ہے

منبرِ ارشادات پر اس کے


گواہ قرآں کا ہر پارہ

بولا رب، جب اُسے پکارا


لوحِ عمل پیشانی اُس کی

محنت بھی وجدانی اُس کی


حوصلوں کو بھی ناز ہے اُس پر

مشقّتیں دیوانی اُس کی


فاقوں پر بھی اس کا اجارہ

بولا رب، جب اُسے پکارا


دھوپ بھی اسکی رم جھم رم جھم

تہی دستی بھی مُنعم مُنعم


سایہ بھی اک آئنہ خانہ

خاموشی بھی ایک معلّمِ


لطفِ نظر بھی ایک ادارہ

بولا رب، جب اُسے پکارا


سب سے پیارا سب سے چہیتا

پھر بھی اُس پر کیا نہیں بیتا


قائل اس کی سب میزانیں

کرم سے اس کے کوئی نہ جیتا


صبر سے اس کے ظلم بھی ہارا

بولا رب، جب اُسے پکارا


دل کھینچے اس کی ڈوری نے

روحوں کو بانٹے آئینے


پھول کھلائے صحراؤں میں

طوفانوں کو دیئے سفینے


بن گئی ہر اک موج کنارہ

بولا رب جب اُسے پکارا


ایک نبی ؐ کے چار خلیفہ

سب کا لیکن ایک وظیفہ


اُس کا ہر اک لفظ شہادت

اُس کا ہر کردار صحیفہ


پڑھنے والے پڑھیں دوبارہ

بولارب، جب اُسے پکارا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

مری حیات محمدؐ کے نام لکھ دینا

سر مرا آپؐ کی دہلیز سے جب لگتا ہے

روشنی سے ہوں الگ سائے یہ منظور نہیں

دل چہرہء رسولِ خدا دیکھتا رہا

ہر اک زمیں کا آسماں، حضورؐ ہیں

سیراب تجلّی میں مرے ترسے

گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

رحمت دو جہاں پر سلام

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا