سیراب تجلّی میں مرے ترسے

سیراب تجلّی میں مرے ترسے ہوئے نین، اے سیّد کونین

اک بار اٹھا دیجئے یہ پردہء مابین ، اے سیّد کونین


مقصودِ طلب جانِ دعا، مصلحِ باطن ہر سانس کے محسن

سُر خابِ تواں ، خنکیِ جاں ، روشنیِ عین اے سیّد کونین


ہیں آپکی تاریخِ رسالت کے نوشتے ، جن ہوں کہ فرشتے

اک آپ کی آوازِ قدم زیور ہر زین اے سیّد کونین


دھرتی ہو کہ افلاک سبھی آپ کا آقاؐ مفتوحہ علاقہ

جغرافیہ گھر آپ کا ، دروازہ ہیں قطبین اے سیّد کونین


کر آئے سرِ عرش بھی دیدارِ الہٰی،آپؐ اس کی گواہی

لاریب کہ تنہا بھی ہیں مجموعہء نورین اے سیّد کونین


چمکے مری قسمت مری منزل مرا جادہ، ہیروں سے زیادہ

چومے جو مسلسل مرا سر آپ کے نعلین اے سیّد کونین


اُتنے ہی فِدا ہیں دل و جاں تم پہ ہمارے جتنے تمہیں پیارے

چاروں خلفاء، اہل حرم، دختر و حسنین اے سیّد کونین


ہر وقت درودوں کا مظفر ہوا عادی، کچھ ایسی ہوا دی

جب تک نہ ہو یہ رابطہ ، آتا ہی نہیں چین اے سیّد کونین

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

سر مرا آپؐ کی دہلیز سے جب لگتا ہے

روشنی سے ہوں الگ سائے یہ منظور نہیں

دل چہرہء رسولِ خدا دیکھتا رہا

ہر اک زمیں کا آسماں، حضورؐ ہیں

صبحِ ازل کا ہے وہ تارہ

گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن

نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا

رحمت دو جہاں پر سلام

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

آپؐ کے بعد اور کیا چاہیں