ان کا در چومنے کا صلہ مل گیا

ان کا در چومنے کا صلہ مل گیا

سر اٹھایا تو مجھ کو خدا مل گیا


عاصیوں کو بڑا مرتبہ مل گیا

حشر میں دامن مصطفیﷺ مل گیا


ان کھجوروں کے جھرمٹ میں کیا مل گیا

باغ خلد بریں کا پتا مل گیا


جس کو طیبہ کی ٹھنڈی ہوا مل گئی

بس اسے زندگی کا مزا مل گیا


مدحت مصطفیﷺ کا یہ احسان ہے

میرا حسان سے سلسلہ مل گیا


کچھ نہ پوچھو کہ میں کیسے بیکل ہوا

مجھ کو کملی میں نور خدا مل گیا

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

اب تو بس ایک ہی دُھن ہے کہ مدینہ دیکھوں

جشن آمد رسول اللہ ہی اللہ

لم‌ یات نظیرک فی نظرٍ مثل تو نہ شد پیدا جانا

یہ جو قرآن مبیں ہے رحمتہ اللعالمین ﷺ

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

کچھ آسرے کسب فیض کے ہیں ، کچھ آئنے کشف نور کے ہیں

کوئی محبوب کبریا نہ ہوا

کس بات کی کمی ہے مولا تری گلی میں

خلق کے سرور ، شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں