وجد میں آدم ہے اوجِ آدمیّت دیکھ کر

وجد میں آدم ہے اوجِ آدمیّت دیکھ کر

مصؐطفےٰ کا شیوہ تکمیلِ سیرت دیکھ کر


آپ ؐ کو مانا گیا سب سے بڑا تاریخ ساز

زیست کے ہر موڑ پر شانِ قیادت دیکھ کر


گھر ابو سفیاں کا بھی ٹھہرا حصارِ عافیت

چرخ حیراں تھا کمال ِ عفوورحمت دیکھ کر


شمعِ ایماں ہر دل ِ تاریک میں روشن ہوئی

چہرہ اقدس پہ انوارِ صداقت دیکھ کر


اہلِ دانش نے اسے مانا ہے منشورِ حیات

شرعِ محبوبِؐ خدا کی جامعیّت دیکھ کر


سازِ دل سے نغمہ کی صورت اٹھی موجِ درُود

عظمتِ کردار پر حق کی شہادت دیکھ کر


ذہن میں رکھ آیہ لاَ تَرْ فَعُوْا اَصْوَاتَکمْ

بات کر طبعِ پیمبر کی نفاست دیکھ کر


بارگاہِ سرورِؐ دیں میں ہوئی درماں طلب

چشمِ تائب گردشِ احوال ِ اُمّت دیکھ کر

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

وُہ ہادیِ جہاں جسے کہیے جہانِ خیر

جب شامِ سفر تاریک ہوئی وہ چاند ہو یدا اور ہوا

سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں

رحمتِ حق سایہ گُستر دیکھنا اور سوچنا

گُلوں سے دل کی زمینوں کو بھردیا تو نے

حُسنِ حیات و نورِ بقا اور کون ہے

عکسِ عہدِ نبیؐ دکھانے لگے

مرکز میرے فکر کا وہ مکّی محبُوب

مہِ صفا کی تجلّیوں سے چمک ا ٹھا ریگ زارِ بطحا

مزاجِ زندگی ہے سخت برہم سیّدِؐ عالم