حُسنِ حیات و نورِ بقا اور کون ہے

حُسنِ حیات و نورِ بقا اور کون ہے

نجمِ مقدّرِ دوسرا اور کون ہے


دارومدار کس پہ ہے فیضِ مدا م کا

ختمِ رُسل ، حبیبؐ ِ خدا اور کون ہے


والنّجم کس کی شوکت و عظمت پہ ہے گواہ

زینت فزائے برجِ دنا اور کون ہے


روشن ہے آئنے کی طرح کس پہ کائِنات

شاہد جے خدا نے کہا اور کون ہے


نسبت ہے کس کریم کی مفتاحِ بابِ خلد

عز و وقارِ فقر و غنا اور کون ہے


کس کا کرم زماں و مکاں سے ہے ماورای

ہر آن دستگیر مرا اور کون ہے


رحمت ہے اور کون خدائی کے واسطے

تائبؔ شِفیعِ روزِ جزا اور کون ہے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

جب شامِ سفر تاریک ہوئی وہ چاند ہو یدا اور ہوا

سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں

رحمتِ حق سایہ گُستر دیکھنا اور سوچنا

گُلوں سے دل کی زمینوں کو بھردیا تو نے

وجد میں آدم ہے اوجِ آدمیّت دیکھ کر

عکسِ عہدِ نبیؐ دکھانے لگے

مرکز میرے فکر کا وہ مکّی محبُوب

مہِ صفا کی تجلّیوں سے چمک ا ٹھا ریگ زارِ بطحا

مزاجِ زندگی ہے سخت برہم سیّدِؐ عالم

پر کرے گا کون رُوحوں کے خلا یا مصؐطفےٰ