عکسِ عہدِ نبیؐ دکھانے لگے

عکسِ عہدِ نبیؐ دکھانے لگے

آئنہ خانے جگمگانے لگے


وُہ خدوخال ہیں نگاہوں میں

کیوں نہ تقدیر مسکرانے لگے


ذکر و فکر آپؐ کا نصیب ہُوا

ہاتھ میرے عجب خزانے لگے


لفظ کو جب بھی نا رسا پایا

پھول مژگاں کے رنگ لانے لگے


اُن کے رستے میں جب قدم اُٹھے

سنگِ رہ حوصلہ بڑھانے لگے


اُن کے الطاف ذہن میں آئیں

جب شکایت زباں پہ آنے لگے


کاش مقبول ہو نیاز و گداز

کاش کاوش مری ٹھکانے لگے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں

رحمتِ حق سایہ گُستر دیکھنا اور سوچنا

گُلوں سے دل کی زمینوں کو بھردیا تو نے

وجد میں آدم ہے اوجِ آدمیّت دیکھ کر

حُسنِ حیات و نورِ بقا اور کون ہے

مرکز میرے فکر کا وہ مکّی محبُوب

مہِ صفا کی تجلّیوں سے چمک ا ٹھا ریگ زارِ بطحا

مزاجِ زندگی ہے سخت برہم سیّدِؐ عالم

پر کرے گا کون رُوحوں کے خلا یا مصؐطفےٰ

رنگِ فطرت آپؐ کے فیضان سے نِکھرا حضورؐ