رنگِ فطرت آپؐ کے فیضان سے نِکھرا حضورؐ

رنگِ فطرت آپؐ کے فیضان سے نِکھرا حضورؐ

آپ کی آمد سے پہلے کب یہ نقشہ تھا حضورؐ


آپؐ کادینِ حیات آموز جب پھیلا حضورؐ

مِٹ گئی یکسر تمیزِ بندہ و مولا حضورؐ


مسکرایا بختِ محزوں آدمیّت کا حضورؐ

رنگ لایا خلوتوں میں آپؐ کا رونا حضورؐ


دیدہ ہستی نے دیکھا ہے نہ دیکھے گا حضورؐ

آپؐ سا خلوت گزیں و انجمن آرا حضورؐ


آپؐ کی رفعت کا نا ممکن ہے اندازہ حضورؐ

کہہ دیا جب حق نے سُبْحٰنَ الَّذِی اَسْریٰ حضورؐ


حشر پھر ہے کائناتِ رُوح میں برپا حضورؐ

بے نواؤں پر ہو پھر بابِ عنایت وا حضورؐ


عافیت کی ساری قدریں ہیں تہ و بالا حضورؐ

ہوگیا ہے سخت مشکل سانس بھی لینا حضورؐ


آج پا مالِ ستم ہے فکر بھی میرا حضورؐ

اب مسائل سے نمٹنے کا نہیں یارا حضورؐ


داغِ محرومی دکھاؤں آپ کو کیا کیا حضورؐ

کس قدر احباب میں ہوں کس قدر تنہا حضورؐ


زندگی تائب کی ہے تپتا ہُوا صحرا حضورؐ

آپؐ کے الطاف کا سر پر رہے سایا حضورؐ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

عکسِ عہدِ نبیؐ دکھانے لگے

مرکز میرے فکر کا وہ مکّی محبُوب

مہِ صفا کی تجلّیوں سے چمک ا ٹھا ریگ زارِ بطحا

مزاجِ زندگی ہے سخت برہم سیّدِؐ عالم

پر کرے گا کون رُوحوں کے خلا یا مصؐطفےٰ

مہِ صفا ہو سرِ خواب جلوہ گراے کاش

آپؐ ہیں طغرائے آیاتِ ظہور آقا حضورؐ

کتابِ زیست کا عنواں محؐمّدِ عربی

آئے ہیں جب وہ منْبر و محراب سامنے

جتنی اُلجھنیں ہیں ، جتنی کلفتیں ہیں