یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

یَا سَتّارُ یَا غَفَّارُ یَا کَرِیْم

دنیا کی ہر شے میں ہے تیرا ہی نور

ہر جا ہر سو ہر جانب تیرا ہی ظہور

تو خالق تو ہی مالک تو ہی داتا

تیرے حکم بنا پتّہ نہیں ہل پاتا


تیری صنّاعی کی مظہر سب اقلیم

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

ارض و سما اور ان کے بیچ میں جو کچھ ہے

صدقہء نور محمد ہے یہ جو کچھ ہے

وہ جو نہ ہوتے کچھ بھی نہ ہوتا دنیا میں

ان کی بدولت سب کچھ آیا دنیا میں


خلقت سے مقصود ہے بس ان کی تکریم

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

ہمیں بنایا رب نے عبادت کرنے کو

اور رسولِ پاک سے الفت کرنے کو

ختم رسل ہیں اور ہیں جو اللہ کے حبیب

ان سے قریب جو ہے وہ ہے اللہ کے قریب


ان کی مِلک میں دی رب نے فردوسِ نعیم

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

یا رب ہم کو علی کے گھر کی بھیک ملے

حسن حسین سے قربانی کی سیکھ ملے

راہِ حق میں سب کچھ ہم قربان کریں

سچائی تک لے جائے وہ لیکھ ملے


کبھی نہ بھولیں غوث و خواجہ کی تعلیم

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

سیدھی راہ چلاتا رکھ مالک ہم کو

حق کی طرف بڑھاتا رکھ مالک ہم کو

تیرے حبیب کے عشق کا دم ہم بھرا کریں

اور عصیاں سے بچاتا رکھ مالک ہم کو


دور رہے کوسوں تک ہم سے نارِ جحیم

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

مارہرہ کے عرس میں حاضر آئے ہیں

اپنی عقیدت کا نذرانہ لائے ہیں

بے شجرہ سید کو پیر بنائیں کیوں

جب ہم پر اصلی سادات کے سائے ہیں


راج کرے دنیا پر برکاتی تنظیم

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

آؤ نظمی جذب و صفا کی بات کریں

عاشقِ صادق مردِ وفا کی بات کریں

علم و عمل اور عشق کا جو مجموعہ تھا

ہاں ہاں اپنے اسی رضا کی بات کریں


جس کی سرشت کا حصہ تھے صبر و تسلیم

یَا اَللہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْم

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

خاکِ طیبہ مرے سینے سے لگادی جائے

حق اللہ کی بولی بول

جس سے ملے ہر دل کو سکوں

باطل کے جب جب بدلے ہیں تیور

شمس و قمر حق برگ و شجر حق

اپنا وجود بھول جا عشقِ نبی میں جھوم جھوم

میری سانسوں میں تم دل کی دھڑکن میں تم

میں تھا اور مری تنہائی تھی تنہائی بس تنہائی

ان کی رفعت کا شاہد ہے عرشِ علا

طیبہ رشک جناں خلد زار اللہ اللہ اللہ