یا رب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو

یا رب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو

روضے پہ ان کے نعت سنانا نصیب ہو


گھر بار تیری رہ میں لٹانا نصیب ہو

نامِ نبی پہ جان گنوانا نصیب ہو


مدفن بنے ”بقیعِ معلیٰ“ ہے آرزو

طیبہ کی ٹھنڈی چھاؤں میں سونا نصیب ہو


احرامِ عشق باندھ کے طیبہ کا ہو سفر

اشکوں کے موتی در پہ لٹانا نصیب ہو


مال و منال کی مجھے ہرگز نہیں طلب

نعلینِ پاک سر پہ اٹھانا نصیب ہو


احمد کی آرزو ہے یہی ربِّ کائنات

عشقِ نبی میں دل کو جلانا نَصیب ہو

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

عظمتِ شاہِ دیں دیکھتے رہ گئے

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

وہی جو مظہرِ ذاتِ خدا ہے

جو ہے نعتِ سرور سنانے کے قابل

دو عالم کا تو ہی مسیحا ہے واللہ

باعثِ کن فکاں السلام علیک

نازشِ عرشِ معلّیٰ آپ ہیں

درد مندوں کے لیے بن کے شفا آتی ہے

مصطفیٰ آپ کی گلی اچھی

آمادہ دل ہے کوچۂ سرکار کی طرف