عظمتِ شاہِ دیں دیکھتے رہ گئے

عظمتِ شاہِ دیں دیکھتے رہ گئے

نورِ ماہِ مبیں دیکھتے رہ گئے


وردِ صلِّ علیٰ ہم تو کرتے ہوئے

سبزِ گنبد حسیں دیکھتے رہ گئے


لا مکاں سے بھی آگے گئے مصطفیٰ

ان کو روح الامیں دیکھتے رہ گئے


فتحِ مکہ کے دن ان کے رحم و کرم

سارے اعدائے دیں دیکھتے رہ گئے


حسنِ سرکار جب کہ ہوا آشکار

سارے زہرہ جبیں دیکھتے رہ گئے


چہرۂ ”والضحیٰ“ چشمِ ” مازاغ “ کو

چاند تارے سبھی دیکھتے رہ گئے


چشمِ حیرت سے طیبہ کے گلزار کو

مڑ کے خلدِ بریں دیکھتے رہ گئے


ماہ و انجم چھپاتے ہوئے اپنا رخ

”ان کا روئے حسیں دیکھتے رہ گئے“


جب سرِ عرش احمدؔ گئے مصطفیٰ

ان کو روح الامیں دیکھتے رہ گئے

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

بعدِ خدا بزرگ ہے عالم میں جس کی ذات

آپ کے جیسا خوش جمال کہاں

غم سینے میں اے سیّدِ ابرار بہت ہے

ہے فضلِ کردگار مدینہ شریف میں

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

وہی جو مظہرِ ذاتِ خدا ہے

جو ہے نعتِ سرور سنانے کے قابل

دو عالم کا تو ہی مسیحا ہے واللہ

یا رب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو