آپ کے جیسا خوش جمال کہاں

آپ کے جیسا خوش جمال کہاں

آپ کے جیسا خوش خِصال کہاں


امتناعِ نظیر بر حق ہے

اس جہاں میں تری مثال کہاں


جتنا روشن نبی کا چہرہ ہے

اتنا روشن بھلا بلال کہاں


آمنہ تیرے چاند کے جیسا

دہر میں صاحبِ جمال کہاں


بڑھنے والوں کو گھٹنا لازم ہے

مصطفیٰ آپ میں زوال کہاں


تشنگی آپ جب بجھائیں گے

مجھ کو محشر کا پھر ملال کہاں


بے طلب جب کہ بخش دیتے ہیں

در پہ پھر حاجتِ سوال کہاں


کلکِ قدرت کا شاہکار ہیں آپ

دہر میں آپ کی مثال کہاں


لال دنیا میں تو ہزاروں ہیں

ہاں مگر آمنہ کا لال کہاں


جس کی ہیبت سے دنیا تھرائے

اب عمرؔ کی طرح جلال کہاں


مصطفیٰ کے بلالؔ کے جیسا

کوئی دنیا میں اور بلال کہاں


سبز گنبد خیال میں رکھیے

اس سے بہتر کوئی خیال کہاں


کس طرح مدحِ شاہِ دین کروں

فکر و فن میں میری اُبال کہاں


شاہِ بطحا کا ہے کرم احمد

ورنہ تجھ میں کوئی کمال کہاں

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

نبی کی زیارت جسے ہو گئی ہے

قربِ حق کا پتہ چاہیے

شاہوں کے سامنے نہ سکندر کے سامنے

بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے

بعدِ خدا بزرگ ہے عالم میں جس کی ذات

غم سینے میں اے سیّدِ ابرار بہت ہے

ہے فضلِ کردگار مدینہ شریف میں

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں

عظمتِ شاہِ دیں دیکھتے رہ گئے

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں