ہے فضلِ کردگار مدینہ شریف میں

ہے فضلِ کردگار مدینہ شریف میں

جنت کی ہے بَہار مدینہ شریف میں


ہے جشنِ پُر وقار مدینہ شریف میں

خوشیاں ہیں بے شمار مدینہ شریف میں


چل اے دلِ فگار مدینہ شریف میں

مل جائے گا قرار مدینہ شریف میں


اے جذبِ شوق خاک کو گرد و غبار کو

آنکھوں سے تو بہار مدینہ شریف میں


اے عمرِ نا تمام بہت ہو گیا یہاں

جا زندگی گزار مدینہ شریف میں


اے چشمِ شوق تو بھی نظارہ یہ دیکھ لے

قدسی کی ہے قطار مدینہ شریف میں


بل کھاتے، مسکراتے، ابلتے ہیں ہر گھڑی

رحمت کے آبشار مدینہ شریف میں


مدت سے آرزو ہے یہی، میری روح کا

اے کاش ٹوٹے تار مدینہ شریف میں


احمدؔ کو فکرِ دنیا رُلائے گی کیا بھلا

ہیں اس کے غم گسار مدینہ شریف میں

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

شاہوں کے سامنے نہ سکندر کے سامنے

بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے

بعدِ خدا بزرگ ہے عالم میں جس کی ذات

آپ کے جیسا خوش جمال کہاں

غم سینے میں اے سیّدِ ابرار بہت ہے

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں

عظمتِ شاہِ دیں دیکھتے رہ گئے

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

وہی جو مظہرِ ذاتِ خدا ہے

جو ہے نعتِ سرور سنانے کے قابل