یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں

ضامن و شافعِ امتی آپ ہیں


آپ آئے تو دنیا منوّر ہوئی

شمس بھی، چاند بھی، چاندنی آپ ہیں


باغِ عالم میں آنے سے آئی بَہار

روئے پژمردہ کی تازگی آپ ہیں


رب نے قرآن میں نور فرما دیا

ظلمتِ دہر کی روشنی آپ ہیں


کلکِ فطرت کے ٹھہرے حسیں شاہ کار

مظہرِ ذاتِ حق یا نبی آپ ہیں


جس کو سن کر سبھی دم بخود ہوگئے

رب کا وہ نغمۂ سرمدی آپ ہیں


احمدِؔ ناتواں در سے جائے کہاں

مفلسی کے لیے سرخوشی آپ ہیں

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے

بعدِ خدا بزرگ ہے عالم میں جس کی ذات

آپ کے جیسا خوش جمال کہاں

غم سینے میں اے سیّدِ ابرار بہت ہے

ہے فضلِ کردگار مدینہ شریف میں

عظمتِ شاہِ دیں دیکھتے رہ گئے

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

وہی جو مظہرِ ذاتِ خدا ہے

جو ہے نعتِ سرور سنانے کے قابل

دو عالم کا تو ہی مسیحا ہے واللہ