جو ہے نعتِ سرور سنانے کے قابل

جو ہے نعتِ سرور سنانے کے قابل

وہ ہے باغِ جنّت میں جانے کے قابل


جمالِ حبیبِ خدا ہے نظر میں

تصور نہیں یہ ہٹانے کے قابل


رہِ دیں میں گھربار جو بھی لٹا دے

وہی آنکھ پر ہے بَٹھانے کے قابل


ہے لاریب خاکِ درِمصطفیٰ ہی

نگاہوں کا سرمہ بنانے کے قابل


ثنائے نبی میں جو نکلے قلم سے

وہی شعر ہے داد پانے کے قابل


جمالِ رُخِ ”والضحیٰ“ کے ہی صدقے

ہوئے مَہر و مَہ جگمگانے کے قابل


کرو فکرِ عقبیٰ سدا تم اے احمدؔ

یہ دنیا نہیں دل لگانے کے قابل

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

ہے فضلِ کردگار مدینہ شریف میں

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں

عظمتِ شاہِ دیں دیکھتے رہ گئے

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

وہی جو مظہرِ ذاتِ خدا ہے

دو عالم کا تو ہی مسیحا ہے واللہ

یا رب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو

باعثِ کن فکاں السلام علیک

نازشِ عرشِ معلّیٰ آپ ہیں

درد مندوں کے لیے بن کے شفا آتی ہے