بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے

بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے

یا نبی دیجیے اب سہارا مجھے


طیبہ بلوائیے اور دکھلایئے

سبز گنبد کا نوری نظارہ مجھے


اے حبیبِ خدا، میرے مشکل کشا

قیدِ غم سے چھڑا دے خدارا مجھے


ماہِ طیبہ کی جس دم ملی روشنی

جھک کے تکنے لگا ہر ستارہ مجھے


یاس کی بدلیاں پل میں چھٹنے لگیں

تیری رحمت نے جس دم پکارا مجھے


عشق ہے زندگی عشق ہے بندگی

عشقِ احمد نے احمدؔ نکھارا مجھے

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

سب کتابوں میں قرآن سب سے الگ

خواب میں گنبد و مینار نظر آتے ہیں

نبی کی زیارت جسے ہو گئی ہے

قربِ حق کا پتہ چاہیے

شاہوں کے سامنے نہ سکندر کے سامنے

بعدِ خدا بزرگ ہے عالم میں جس کی ذات

آپ کے جیسا خوش جمال کہاں

غم سینے میں اے سیّدِ ابرار بہت ہے

ہے فضلِ کردگار مدینہ شریف میں

یا نبی یا نبی یا نبی آپ ہیں