چلی پیا کے دیس دولہنیا بھیس بدل کے

چلی پیا کے دیس دولہنیا بھیس بدل کے

عشق محمد کا غازہ چہرے پہ مل کے


قرآں اور حدیث کا ٹیکا جھومر پہنا

خدمتِ دیں کی خوشبو ہر بُنِ مو سے چھلکے


حنا شریعت اور طریقت کی لگوائی

چھُٹنے کے ڈر سے چلتی ہے ہلکے ہلکے


جھل مل کرتی اوڑھنی اوڑھی حنفیت کی

قادری چشتی چوڑیاں پہنیں بدل بدل کے


نتھنی رضوی مسلک کی زیبائش اس کی

سرمہ بریلی کا آنکھوں سے جھلکے جھلکے


امجدی ہار گلے میں ڈالا ہیروں والا

اور برکاتی نسبت سر سے پا تک ڈھلکے


نظمی نے کی چہرہ نمائی اٹھا کے گھونگھٹ

دشمن کے دل کالے پڑ گئے حسد میں جل کے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

تاریخ خانوادہ برکاتیہ

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

یہ جشنِ عرسِ قاسمی نعمت خدا کی ہے

نوریو آؤ ذرا قاسمی جلسہ دیکھو

خوشبؤں کا نگر نکہتوں کی ڈگر

خدا کے فضل سے برکاتیت ہے شانِ مارہرہ

مارہرہ سے ناتا ہے اور مدینہ بھاتا ہے

کیا بیاں ہو شان نظمی گلشن برکات کی

کیسا چمک رہا ہے یہ پنجتن کا روضہ

پانج پیروں کی جس پر نظر پڑ گئی اس کا رشتہ مدینہ سے جُڑ سا گیا