یہ جشنِ عرسِ قاسمی نعمت خدا کی ہے

یہ جشنِ عرسِ قاسمی نعمت خدا کی ہے

یہ بزمِ نور ظلِّ الہ مصطفیٰ کی ہے


مارہرہ پر نہ کیوں شہ جیلاں کا رنگ ہو

جاگیر یہ ہمیشہ سے غوث الوریٰ کی ہے


مارہرہ منسلک ہے مدینہ کی میم سے

نورانیت یہاں اسی نورِ خدا کی ہے


صہبائے چشتیت سے ہے مارہرہ مست مست

اس پر نظر ہمیشہ سے خواجہ پیا کی ہے


مارہرہ پر یہ فضل ہے آلِ رسول کا

تقریب کوئی سی بھی ہو احمد رضا کی ہے


مسند نشیں ہے پیر سخاوت ہے جوش پر

برکاتیو بڑھو کہ یہ ساعت عطا کی ہے


نظمی تمہیں نسب پہ نہ کیوں اپنے ناز ہو

خوشبو تمہارے خوں میں اسی کربلا کی ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

نوری آستانے میں ہر قدم پہ برکت ہے

ہے اوج پر آج ان کی رحمت بڑے خزانے لٹا رہی ہے

مرکزِ رازِ حقیقت آستانِ بو الحسین

تاریخ خانوادہ برکاتیہ

پیمی جی ہم کو مارہرہ بلوائیے

نوریو آؤ ذرا قاسمی جلسہ دیکھو

خوشبؤں کا نگر نکہتوں کی ڈگر

چلی پیا کے دیس دولہنیا بھیس بدل کے

خدا کے فضل سے برکاتیت ہے شانِ مارہرہ

مارہرہ سے ناتا ہے اور مدینہ بھاتا ہے