اپنے پیچھے بھی جھانک کر دیکھو

اپنے پیچھے بھی جھانک کر دیکھو

چاہتے ہو جو معتبر ساتھی


زندگی اجنبی شناسا ہے

موت ہے ایک بے خبر ساتھی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

اے خدا رحم سے رعایت سے

لفظ معدوم ہونے لگتے ہیں

سر جھکا دے جو روح کا اپنی

جو اترتی ہے آپ کے اندر

جیتے جی خیر سے جو دور رہا

اتنی تیز چلے آندھی

آئنے کو شکل دینا سیکھ لو

کچھ چڑھائی کے اوپر

ہر ملاقات ہو سلام کے ساتھ

خود نمائی بھی ہے عجب سیلاب