درد رعنائیوں میں ڈھلتے گئے

درد رعنائیوں میں ڈھلتے گئے

ہر مصیبت میں ہم سنبھلتے گئے


اُن سے جب بھی کہا ہے اَدْرِکْنِیْ

سارے طوفان رُخ بدلتے گئے

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

دیگر کلام

کبھی بھی عشق کو قربانیوں پہ غم نہیں ہوتا

بزمِ آقاؐ میں کبھی عشق دکھاوا نہ کریں

غمِ رسولؐ کی شادابیوں میں کھو جائوں

فاقہ کشی میں بھی جہاں بٹتا دکھائی دے

عشق میں آپ کے جینا ہو تو مرنا کیسا

سیرتِ امام حسنؑ کے یہ جتنے بھی باب ہیں

خوش نصیبی ہے کہ سخن میں مرے

علم کے شہر ہوں در پر حاضر

رُوح سُورج کی طرح جسم اُجالے کی مثال

دیدارِ کبریا کا شرف آپ کیلئے