علم کے شہر ہوں در پر حاضر

علم کے شہر ہوں در پر حاضر

آرزو سب سے جدا لایا ہوں


بھیک تاثیر کی مجھ کو مل جائے

کاسہء حرف و نوا لایا ہوں

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

فاقہ کشی میں بھی جہاں بٹتا دکھائی دے

عشق میں آپ کے جینا ہو تو مرنا کیسا

درد رعنائیوں میں ڈھلتے گئے

سیرتِ امام حسنؑ کے یہ جتنے بھی باب ہیں

خوش نصیبی ہے کہ سخن میں مرے

رُوح سُورج کی طرح جسم اُجالے کی مثال

دیدارِ کبریا کا شرف آپ کیلئے

محبوبؐ نے جو پیش کیا اپنا اِنکسار

ممکن ہے ، جی اُٹھے قضا کا مارا

ثنا گو پتّہ پتّہ ہے خدایا دم بہ دم تیرا