ہاتھ میں عشق کی کلید رکھو

ہاتھ میں عشق کی کلید رکھو

آنکھ میں احتیاطِ دید رکھو


خواہشوں کو بناؤ اپنا غلام

اور اللہ سے امید رکھو

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

وہ جو ایک چیز پسِ پردہء ظاہر ہے

اک جہاں یہ ہے اک جہاں آگے

ہر نظارے سے آشکار خدا

اُس کا ہر سانس اک سبق ٹھہرا

بوئے فردوس ہو کفن کے ساتھ

رب ہے وہ کافر و مسلماں کا

رحمتِ حق پہ اعتماد کرے

حسنِ اسلام کا ہے علم جسے

کیوں نہ ہو حفظ زندگی اُن کی

کتنے نادان لوگ ہیں ہم بھی