کر صاحبِ اوصاف ! کوئی وصف عطا

کر صاحبِ اوصاف ! کوئی وصف عطا

ہو نوکِ زباں پر تری پاکیزہ ثنا


توصیف سرا ہو یہ مرا دل ہر پل

ہر وقت رہوں بن کے ترا نعت سرا

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

الفاظ پہ اعجاز کی کلیاں ہیں کھلیں

ہر بات کو تحقیق کی میزان پہ لا

مدحت میں نظر آتی ہے معراج کی رہ

ہم دوشِ گلِ تر ہے ہوا برگِ خزاں

لے جاتے سرِ عرش ہیں تخئیل کے پر

آقاؐ نے دی دنیا میں اخوّت کو جلا

سرکارؐ نے تاریخ کا رخ موڑ دیا

اشکوں سے گنہگار کے ہیں داغ مٹے

جو حبِّ محمدؐ میں گرفتار ہوئے

گر ایک جھلک آپؐ کے انوار کی ہو