شجاعت کا صدف مینارۂ الماس کہتے ہیں

شجاعت کا صدف مینارۂ الماس کہتے ہیں

غریبوں کا سہارا بے کسوں کی آس کہتے ہیں


یزیدی سازشیں جس کے عَلَم کی چھاؤں سے لرزیں

اسے ارض و سما والے، سخی عباسؑ کہتے ہیں

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

عصر کی تشنہ لبی یاد آئی

یہی خیال مرے دل کا چین لگتا ہے

ترے دل میں کیسی گرہ پڑی تجھے اس سے اتنا حسد ہے کیوں؟

ترے دل میں کیسی گرہ پڑی تجھے اس سے اتنا حسد ہے کیوں؟

عمل کا زیب شریعت کا زین کہتے ہیں

عباسؑ کی وفا سے جسے بھی عناد ہو

عالم میں ہر سخی نے سوالی کے واسطے

عباسؑ کی چاہت کا یہ عالم ہے جہاں میں

آنکھوں میں جاگتا ہے سدا غم حسینؑ کا

سینے میں جو عباسؑ کے قدموں کی دھمک ہے