عصر کی تشنہ لبی یاد آئی

عصر کی تشنہ لبی یاد آئی

وقت کی بو العجبی یاد آئی


ابر برسا جو کہیں پر محسؔن

مجھ کو اولادِ نبیؐ یاد آئی


۔۔

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

ہم حسابی نہ کتابی پہ خبر ہے اتنی

حشر والو ہمیں محشر کی ضرورت کیا تھی؟

زمانے بھر میں ایسا کیمیاگر کب ہوا پیدا؟

غنچہؑ بنتِ اسد، شیرِ جلی یاد آیا

لمحہ ابھر رہا ہے فروع و اصول کا

یہی خیال مرے دل کا چین لگتا ہے

ترے دل میں کیسی گرہ پڑی تجھے اس سے اتنا حسد ہے کیوں؟

ترے دل میں کیسی گرہ پڑی تجھے اس سے اتنا حسد ہے کیوں؟

عمل کا زیب شریعت کا زین کہتے ہیں

شجاعت کا صدف مینارۂ الماس کہتے ہیں