حشر والو ہمیں محشر کی ضرورت کیا تھی؟

حشر والو ہمیں محشر کی ضرورت کیا تھی؟

چارۂ ضعفِ بصارت کو چلے آئے ہیں


خوفِ دوزخ ہے نہ فردوس کا لالچ ہم کو

ہم تو مولاؑ کی زیارت کو چلے آئے ہیں

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

جو ناطقِ قرآں نے دیا نوکِ سناں سے

خیراتِ علم و بخششِ محشر متاعِ خلد

شبیرؑ تو نے درد کا ایواں سجا دیا

نیزے کی نوک دوشِ نبیؐ زینِ ذوالجناح

ہم حسابی نہ کتابی پہ خبر ہے اتنی

زمانے بھر میں ایسا کیمیاگر کب ہوا پیدا؟

غنچہؑ بنتِ اسد، شیرِ جلی یاد آیا

لمحہ ابھر رہا ہے فروع و اصول کا

عصر کی تشنہ لبی یاد آئی

یہی خیال مرے دل کا چین لگتا ہے