خیراتِ علم و بخششِ محشر متاعِ خلد

خیراتِ علم و بخششِ محشر متاعِ خلد

ملتی ہے بے دریغ یہ حسنِ نصیب ہے


جو کچھ بھی مانگنا ہے وہ حیدرؑ کے در سے مانگ

یہ در، درِ خدا سے نہایت قریب ہے

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

انسانیت کو روپ بدلنا سکھا دیا

حسینؑ جس کے گدا گروں نے بہشت بیچی زمین پر بھی

مولا حسینؑ تیری مودت سے عہد ہے

تاجدارِ قلب و جاں بحرِ سخا عباسؑ ہے

جو ناطقِ قرآں نے دیا نوکِ سناں سے

شبیرؑ تو نے درد کا ایواں سجا دیا

نیزے کی نوک دوشِ نبیؐ زینِ ذوالجناح

ہم حسابی نہ کتابی پہ خبر ہے اتنی

حشر والو ہمیں محشر کی ضرورت کیا تھی؟

زمانے بھر میں ایسا کیمیاگر کب ہوا پیدا؟