وہی خوشحال ہوتے ہیں جو ان کے غم میں روتے ہیں

وہی خوشحال ہوتے ہیں جو ان کے غم میں روتے ہیں

جو اُن کو بھول جاتے ہیں مقدر اُن کے سوتے ہیں


نیازی مانگ جو بھی مانگتا ہے اللہ والوں سے

یہ ہیں اللہ والے یہ بڑے لج پال ہوتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

اُتری ہوئی ہے فرش پر بارات نور کی

عشق محبوب کے دامن میں گہر رکھتے ہیں

رحمت حضور کی ہے کرم ہے قدیر کا

خدائی ان پہ مرتی ہے جو ہوتے ہیں خدا والے

سرکار دو جہاں کی ہیں شاناں نرالیاں

دیکھو محفل میں کیسے سرور آئے ہیں

در در دھکے کھاندے رہندے جیہڑے اک درتے نہیں ٹکدے

ہیں ہم بھی در پہ تیرے آ پڑے غریب نواز

مانگے نہیں کسی سے گدا میرے غوث کا

مصطفے کی محبت ہی کام آئے گی