علی جو قبر میں آئے ہوئے ہیں چین سے ہوں

علی جو قبر میں آئے ہوئے ہیں چین سے ہوں

یہ دل ہے رقص میں خوشبو کی ڈالیوں کی طرح


فرشتے بہرِ سفارش زمیں پہ بیٹھے ہیں

کسی سخی کے مہذب سوالیوں کی طرح

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

سورج ابھی نہ جا تو حدِ مشرقین سے

اوہو ای اوہو اوہو ای اوہو سانوں دِسیا ہور نہ کائی

نوکِ سناں پہ ہے سرِ مظلوم سرفراز

سر روضۂ سرکارؐ کی دہلیز پہ ہے

ہیبتِ” نادِ علیؑ“ میں یہ قرینہ دیکھا

اوہدے حسن دی بات کی پچھناں اوہدے سوہنے سوہنے گولے

خدائی ان پہ مرتی ہے جو ہوتے ہیں خدا والے

چہرہ آہنگ میں بھی ہوتا ہے

در در دھکے کھاندے رہندے جیہڑے اک درتے نہیں ٹکدے

اوصاف پسند ہو گیا ہے گویا