وحدت دے دریا دے اندر اسیں ڈب گئے تردے تردے

وحدت دے دریا دے اندر اسیں ڈب گئے تردے تردے

باقی دے وچ فانی ہو کے اسیں بچ گئے مردے مردے


جہڑے پھس گئے کثرت اندر رہ گئے پچھے ڈردے ڈردے

اعظم لکھ لکھ شکر خدا دا اسیں جِت گئے ہردے ہردے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

ترجمہ ہے کنزِ ایماں کا جو انگلش میں ہوا

تیرے کرم کے احاطے میں دونوں عالم ہیں

ایک عالم ایک عاشق ایک عامل اُٹھ گیا

فکر و فن نذرِ شہنشاہِ عرب ہو جائے

جنّت کو مصطفیٰ کی حکومت پہ ناز ہے

ظالم ہوں جفاکار و ستم گر ہوں میں

سینے میں جو عباسؑ کے قدموں کی دھمک ہے

دکھائی جا نہیں سکتی کسی کو وہ دولت

!صدقہ اپنی رحیمی دا رحم فرما

مدحِ رسولِ پاک ہو حمد و ثنا کے ساتھ