علامت عشق کی آخر کو ظاہر ہو کے رہتی ہے

علامت عشق کی آخر کو ظاہر ہو کے رہتی ہے

جبیں سے رنگ سے پژمردگی سے چشم گریاں سے


کرم کی رحم کی امداد کی ہے آس ارشد کو

خدا سے مصطفیٰ سے غوث سے احمد رضا خاں سے

شاعر کا نام :- علامہ ارشد القادری

کتاب کا نام :- اظہار عقیدت

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی

نعتیں سرکار کی پڑھتا ہوں میں

محمد مصطفٰی آئے بہاروں پر بہار آئی

راہیا سوہنیا مدینے وچہ جا کے تے میرا وی سلام آکھ دئیں

محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں

دل میں ہے خیال رخ نیکوئے محمدﷺ

اے راحتِ جاں باعثِ تسکین محمدؐ

کبھی تو قافلہ اپنا رواں سُوئے حرم ہو گا

میں فقیر کوئے رسول ہوں

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا