گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا

کرم کردے ہے التجا میرے مولا


الٰہی یقیناً خطاکار ہوں میں

بہت ہی بُرا ہوں گناہگار ہوں میں


تیرے در پہ ہوں آ پڑا میرے مولا

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا


گناہ سے کبھی بھی نہ میں باز آیا

مگر رزق روکا نہ تو نے خدایا


رہی تیری جاری عطا میرے مولا

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا


جو بیمار ہیں دے شفا میرے مالک

جو قرضوں میں جکڑے چھڑا میرے مالک


مصیبت سے سب کو بچا میرے مولا

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا


اگرچہ جہنم کا حقدار ہوں میں

مگر مغفرت کا طلبگار ہوں میں


جہنم سے مجھ کو بچا میرے مولا

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا


خزاں لوٹ لے نہ ہمارے چمن کو

نظر لگ گئی بہارِ وطن کو


اسے حاسدوں سے بچا میرے مولا

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا


گئے گھر سے پھر لوٹ کر نہ آئے

کئی لعل ماؤں نے اپنے گنوائے


وہ اب ختم یہ سلسلہ میرے مولا

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا


حاضر یہ بندہ تیرا ہے الٰہی

ہوں تیرا میں مجرم بُرا ہوں الٰہی


مگر ہوں تو بندہ تیرا میرے مولا

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا


کرم کر دے ہے التجا میرے مولا

کرم کر دے ہے التجا میرے مولا

شاعر کا نام :- نامعلوم

روضے دے چفیرے نیں غلاماں دیاں ٹولیاں

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

سو بسو تذکرے اے میرِؐ امم تیرے ہیں

اکرامِ نبی، الطافِ خدا، سبحان اللہ ماشاء اللہ

جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی

تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں

ؓنائبِ قدرت کے نورِ عین عثمانِ غنی

خدا کے نامِ نامی سے سخن ایجاد کرتا ہوں

مصطفؐےٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام

الیِ دیدہ و دل