کعبے میں جو سُنی ہے اذاں پھر سنائی دے

کعبے میں جو سُنی ہے اذاں پھر سنائی دے

یارب پھر ایک بار مدینہ دکھائی دے


ہر سانس چومتی رہے احمد کا آستاں

دینی ہے تونے مجھ کو تو ایسی خُدائی دے


روزے کے سامنے پڑھوں جی بھر کے میں درُود

اِک بار پھر سے تو مجھے اذنِ رسائی دے


اِک بار پھر سے گنبدِ خضرا کو دیکھ لوں

پھر زندگی میں کچھ بھی نہ مجھ کو دکھائی دے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

جا زندگی مدینہ سے جھونکے ہوا کے لا

جلوہِ ذات کے دم ہم کو دِکھانے آئے

جو واسطہ نبیﷺ کا دے کر صدا نہ دے گا

خُدائے پاک کا قوسین کب ٹھکانہ ہے

کوئی لمحہ بھی تیرے ذکر سے خالی نہ ہوا

کچھ ایسا کردے میرے کردگار آنکھوں میں

ماڑیاں نوں سینے لایا مہربانی سوہنیا

درِ اقدس پہ حالِ دل سنانا یاد آتا ہے